Sunday, 22 June 2014

جہنم کی کیفیات


Saturday, 12 April 2014

my art work on cards







Saturday, 15 February 2014

bulletin board ideas

Are you out of bulletin board ideas? Below are some ideas that will work for almost any classroom, any subject, and any grade level. Most of the ideas I borrowed from other teachers. I thank them for their creativity. 

































Thursday, 9 January 2014

سورج ایک روز بجھ جائے گا


قرآن اور سائنس



سورج ایک روز بجھ جائے گا

سورج کی روشنی ایک کیمیائی عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہےجو اس کی سطح پر جاری ہےاور گزشتہ 5 بلین سالوں سے جاری ہے۔مستقبل میں یہ کسی وقت کسی نقطے پہ پہنچ کے ختم ہوجائے گا۔ایسا اس وقت ہوگا جب سورج پوری طرح بجھ جائے گا۔اس کے بجھنے سے روئے زمین پر تمام جاندار ختم ہوجائیں گے۔ان کے چراغ حیات بجھ جائیں گے۔سورج کے وجود کی بے ثباتی کے بارے میں قرآن کہتا ہے:

"اور سورج کے لیے جو مقررہ راہ ہےوہ اسی پر چلتا رہتا ہے۔
یہ ہے مقرر کردہ غالب ، باعلم اللہ تعالیٰ کا"
(سورہ یٰسین آیت 38)

عربی لفظ جو یہاں استعمال ہوا ہے وہ "مُسْتَــقَرٍّ"ہے۔جس کا مطلب ہے مقام یا وقت جو مقررہ ہے۔چنانچہ قرآن کہتا ہے کہ سورج ایک مقام مقررہ کی طرف دوڑ رہا ہے اور اس کی یہ دوڑ اس وقت تک کے لیے ہوگی جس کا تعین خالق کائنات نے پہلے سے کررکھا ہے۔یعنی اس معینہ اور مقررہ وقت کے پہنچتے ہی سورج ختم ہوجائے گا ، بجھ جائے گا۔

سورج ایک روز بجھ جائے گا


قرآن اور سائنس


سورج ایک روز بجھ جائے گا


وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔
"ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے "
یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔
(سورہ فاطر آیت 13)

نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمان اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔"ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے" یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔
(سورہ الزمر آیت 5)

اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے (١) اسی نے سورج اور چاند کو ما تحتی میں لگا رکھا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے ۔
(سورہ الرعد آیت 2)

جاری ہے ان شاء اللہ

*************

خطباتِ غزالی

بنی اسرائیل میں ایک شخص کا گزر ریت کے ٹیلے سے ہوا۔قحط کا زمانہ تھا لوگ بھوک سے مر رہے تھے۔وہ اپنے دل میں سوچنے لگا کہ کاش یہ ریت کا ٹیلا اناج بن جائے اور میں لوگوں میں تقسیم کر دوں۔
اللہ پاک نے اسی وقت اس زمانے کے نبی پر وحی نازل فرمائی کہ اللہ پاک نے تمہاری خٰرات قبول فرما لی ہے۔تمہاری نیک نیتی کی قدر فرمائی اور تمہیں اس قدر ثواب دے دیا ہے جتنا اس ریت کے ٹیلے کے برابر اناج تقسیم کرنے پر ملتا ہے۔

خطباتِ غزالی از امام غزالی رحمة اللہ علیہ

حقوق

و عورتیں اسلام پہ مکمل طور پر عمل کرتی ہیں انہوں نے کبھی اپنے حقوق کی بات نہیں کی ؟ کیوں کے اسلام اُنہیں مکمل حقوق مہیا کرتا ہے . اور جو اسلام سے دور ہیں وہ عورتیں ہر جگہ اپنے حقوق کی آواز بلند کرتی ہیں ، پِھر بھی وہ اپنے حقوق سے محروم ہیں ان سے التجا ہے اسلام کے قبول کر کے اسلام پہ عمل کریں کیوں اسلام آپ کو مکمل تحفظ دیتا ہے .