واقعہ معراج کی حقیقت:


واقعہ معراج یقینی طور ایک عظیم معجزہ النبی صلٰی اللہ علیہ وسلم ھے، یہ واقعہ نبی اکرم صلٰی اللہ علیہ وسلم کو بیداری کی حالت میں پیش آیا۔ پہلے براق پر مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی کا سفر مکمل ھوا، پر مسجد اقصٰی میں ایک سیڑھی نما سواری لایٔی گیٔ جس پر حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم براق سمیت سوار ھوۓ اور ساتوں آسمانوں کا سفر طے کیا۔ اور سدرہ المنتھٰی تک پہنچے۔ وھاں اللہ پاک سے باالمشافہ ملاقات ھویٔ۔ آخر میں اللہ پاک نے ایک تحفہ عنایت فرمایا اور وہ ھے نماز۔
اگر ھم معراج منانا چاھتے ھیں تو آیٔیں پھر اس تحفہ کی قدر کر کے معراج منایٔیں ۔
معراج شریف کا روزہ کسی حدیث سے ثابت نہیں۔
معراج کا واقعہ نبوت کے دسویں سال پیش آیا، یعنی اس واقعہ کے پیش آنے کے تقریباً 13سال بعد تک نبی محترم صلٰی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما رھے، لیکن کسی حدیث یا صحابہ کے عمل سے اس بات پتہ چلتا ھے کہ نہ تو نبی محترم صلٰی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منانے کا حکم دیا اور نہ ھی اس کے زورہ کا حکم دیا۔
کیا ھم صحابہ سے نیکیوں میں بڑھ سکتے ھیں ! کبھی نہیں لہذا جس طرح صحابہ نے عمل کیا ھمیں بھی اسی طور عمل کرنا چاھیۓ۔
اللہ رب العزت عمل کی تقفیق عطا فرمایٔیں۔ آمین