Thursday 20 December 2012

یقین کے ساتھ چلیں


Friday 16 November 2012

اللہ کو اپنی مشکلات کے حل کل لئے درخواست دیں

ڈاکٹر طارق محمود صاحب نے اس بار کے درس میں کہا تھا کہ اللہ کو اپنی مشکلات کے

حل کل لئے درخواست دیں-
اسکا طریقہ یہ ہے کہ چار خانوں والی کاپی جس پر سکول میں چھوٹے بچوں کو حساب کی گنتی لکھنے کی مشق کر وائ جاتی ھے اس کی ایک کاپی خرید لیں-اس کاپی کہ ہر اک خانے میں یاالل
ہ لکھیں-
ایک صحفہ, دو صحفے روز یا جتنا ہو سکے یااللہ لکھیں-
یااللہ لکھتے وقت زبان سے بھی یااللہ کہنا ہے-
مگر دل میں تصور یہ ہو کہ اپنی فلاں فلاں مشکل کہ لئے اللہ کو درخواست لکھ رہا ہوں یقین ہو کہ اللہ پاک ضرور میری درخواست پر غور کرے گے-
جب لکھ چکے تو ہر اک صحفے کو تعویز کی طرح فولڈ کر کہ اس پر دہاگہ یا ٹیپ لپیٹ دیں تا کہ کھل نہ جائے-
اب اس کو سمندر،دریا،نہر یا جھیل میں بہا دیں یا وہاں پر جہاں آبی حیات ہو وہاں ڈال دیں-
روز ڈال دیں ورنہ جب کافی سارے صحفات اگھٹے ہو جایں تب ڈال دیں-
اگر سمندر،دریا،نہر یا جھیل آپ کے آس پاس نہیں دو قبرستان میں دفن کر دیں -جزاک اللہ

                                  URDU COMMENTS/REMARKS FOR REPORT CARDS

  میرادرس و  تدریس  سے تعلق ہے اس سلسلے میں اساتذہ کے سال میں تقریبا چار بار تو ضرور رپورٹ کارڈز لکھنے کا موقع ملتا ہے  اس سلسلے میں ضروری یہ ہے کہ معلم اپنے دماغ میں رکھے کہ اسے کیا  اسے طالب علم کے بارے میں کیا کہنا ہے اور کس طرح کہنا ہے۔ میں نے نیٹ پر بہت سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ انگلش زبان میں تو رپورٹ کارڈز ریمارکس بہت ہیں لیکن اردو میں مجھے کوئی ایک سائٹ بھی ایسی نہ مل سکی جس میں اردو کی تدریس سے وابستہ لوگوں کی رہنمائی کے لئے رپورٹ کارڈز سے متعلق مواد ہو میں نے کئی بار سوچا کہ اس سلسلے میں قلم اٹھا ؤں لیکن ہر بار مصروفیت آڑے آ گئی آخر جی کڑا کر لکھنا شروع کر ہی دیا امید ہے کہ اس سے اردو کے اساتذہ کو مدد ملے گی۔
سب سے پہلی بات رپورٹ کارڈ لکھتے وقت یہ یاد رکھیں کہ جو بھی لکھنا ہے سچ لکھنا ہے۔
دوسری بات یہ یاد رکھیں کہ سچ ضرور بولیں لیکن اس طرح کہ والدین کو برا بھی نہ لگے۔
کوئی بھی مکمل خوبیوں کا مجموعہ نہیں ہوتا اسی طرح ایسا بھی نہیں کہ کسی میں بس خامیاں ہی خامیاں ہوں ۔اسی بات کو زہن میں رکھتے ہوئے آپ نے پہلے طالب علم کے مثبت  تعلیمی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے اس کے بعد منفی کو۔ کچھ رپورٹ کارڈ ریمارکس جو کہ اردو اساتزہ کے کام آ سکتے ہیں درج ذیل ہیں ۔ کچھ ریمارکس اسلامیات کے مضمون سے متعلق بھی دیے گئے ہیں۔
پڑھائی میں تلفظ کی ادائیگی پر دھیان دیں
جملہ سازی پر دھیان دیں۔
جوابات زبانی لکھنے کی مشق کریں۔
کام اچھا کرتے ہیں لیکن کام کرنے کی رفتار میں تیزی لائیں۔
الفاط کی درست بناوٹ کا خیال رکھتے ہوئے صاف لکھائی کیا کریں۔
تحریری کام میں لاپرواہی کا مظاہرہ تعلیمی معیار کو متاثر کر رہا ہے۔
تخلیقی کام میں بہتری لانے کے لئے اپنے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کریں۔
تخلیقی کام اور لکھائی کی رفتار کو بہتر کریں۔ٹیسٹ کی تیاری میں مذید محنت درکار ہے
تخلیقی لکھائی توجہ طلب ہے
مسلسل غیر حاضریوں کی وجہ سے تعلیمی معیار متاثر ہو رہا ہے۔
تحریری کا     م میں لا پرواہی کا مظاہرہ نقصان دہ ہے۔
لکھائی میں بہتری لانے کے لئے خوش خطی کی مشق کیا کریں تا کہ ذیادہ بہتر نتائج برآمد ہوں۔
سوالات کے جوابات دھیان سے لکھا کریں۔
کام اچھا کرتے ہیں لیکن جماعتی بحث میں  دلچسپی ظاہر نہیں کرتے۔
جماعتی تبادلہ خیال میں متوجہ رہنے کی ضرورت ہے ۔
الفاظ کی بناوٹ کا خیال رکھتے ہوئے جوابات تحریر کیا کریں۔
کام کرنے کی رفتار کو بڑھائیں ۔
لکھائی میں قابل تعریف بہتری آرہی ہے ۔
لاپرواہی کا مظاہرہ ان کے اعلی تعلیمی معیار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
کام اچھا ہوتا ہے لیکن اگر دھیان اور تیزی سے کریں تو ذیادہ عمدہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔
تحریری و تقریری صلاحیتیں بہترین ہیں۔
کارکردگی اچھی ہے لیکن تفہیمی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
تعلیمی معیار اچھا ہے لیکن لاپرواہی اعلی معیار کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
بلند خوانی بہت شوق سے کرتے ہیں معیار برقرار رکھیں۔
دوران تدریس بھرپور دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جماعتی تبادلہ خیال میں حصہ لیتی ہیں۔
تعلیمی معیار بلند ہو رہا ہے اسی طرح محنت جاری رکھیں۔
قابل تعریف جملہ سازی ہے۔
محنت آپ کو کامیابی کی جانب لے جا رہی ہے۔
جملہ سازی بہترین ہے۔
واقعہ نگاری نقشہ کشی عمدہ ہے۔
تفہیمی صلاحیت عمدہ ہے۔
تفہیمی صلاحیتوں میں بہتری آرہی ہے۔
حروف کی بناوٹ بہترین ہے ۔
مضمون نویسی  واقعہ نگاری تخلیقی لکھائی میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں ۔
سورتیں زبانی یاد کریں۔شاندار اسلامی معلومات،
تجوید پر دھیان دیں
اسلامی مستند کتب کا مطا لعہ سود مند ہے ۔
دینی تعلیمات میں دلچسپی قابل ستائش ہے ۔
اسلامی تاریخ سے آگاہی قابل تعریف ہے ۔
قرات کی بہتری کے لئے خوش الحان قاری حضرات کی کیسٹیں سنا کریں۔





Friday 2 November 2012

bulletin boards ideas

بلیٹن بورڈذ 

ہمارے ہاں سکولوں میں اساتذہ کو بلیٹن بورڈز کی تیاری ایک محنت طلب عمل لگتی ہے اور یقینا یہ کام محنت طلب ہے بھی ۔اس سلسلے میں پہلا کام تو یہ کہ ہمارے ذہن میں آئیڈیا ہو کہ ہم نے بیس کیا دینی ہے بارڈر کیسا بنانا ہے اس کے بعد ہی ہم اپنا کام شروع کرتے ہیں یہاں کچھ بلیٹن بورڈذ کے آئیڈیاز ہیں ڈھونڈنے والوں کو ان شاء اللہ یہاں سے  کافی آئیڈیاز ملیں گے۔
Add caption


















































Wednesday 1 August 2012

جو علماء کو گھٹیا سمجھے اس کا دین برباد ہوجائے گا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص ان پانچ قسم کے لوگوں کو حقیر سمجھے گا وہ پانچ چیزوں کے منافع سے محروم ہوجائے گا۔
٭ جو علماء کو گھٹیا سمجھے اس کا دین برباد ہوجائے گا۔ ٭ جو اہل وسعت کو گھٹیا سمجھے گا دنیاوی فوائد سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو پڑوسیوں کو گھٹیا سمجھے گا وہ ہمسایوں کے نفع سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو رشتہ داروں کو گھٹیا سمجھے گا وہ محبت و الفت سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو اپنی بیوی کو گھٹیا سمجھے گا وہ اچھی زندگی سے محروم ہوجائیگا

Sunday 22 July 2012

حدیث قدسی کسے کہتے ہیں..؟

حدیث قدسی وہ حدیث ہے کہ جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس کی نسبت  اللہ عز و جل کی طرف کریں یعنی نبی ﷺ بیان کریں کہ اللہ تعالی نے یوں فرمایا ہے یا اللہ تعالی ایسے فرماتا ہے۔چنانچہ حدیث قدسی میں اللہ تعالی کے کلام کو جو قرآن کے علاوہ ہوتا ہے اپنے الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات کچھ چیزیں اللہ کی طرف منسوب کر کے فرمایا کرتے تھے مگر قرآن میں وہ موجود نہیں، ایسی احادیث کے صرف معانی اللہ کی طرف سے القاء ہوئے، الفاظ اور اسلوب خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے تھی اس طرح کی احادیث کو ’’حدیثِ قدسی‘‘ کہا جاتا ہے۔ (مباحث فی علوم القرآن ص:25)
                                                                        حدیث نبوی ﷺمیں الفاظ و معانی رسول اللہﷺ کے اپنے ہوتے ہیں،البتہ حدیث نبوی بھی وحی الٰہی کے تابع ہوتی ہےاورحدیث قدسی کو قدسی اس کی عظمت ورفعت کی وجہ سے کہا جاتا ہےیعنی قدسی کی نسبت قدس کی طرف ہے،جو اس حدیث کے عظیم ہونے کی دلیل ہے۔



بیت الخلاء بیماریوں کی آماجگاہ



  بسم الله الرحمن الرحیم
آج کی دنیا میں جس کو دیکھو مسائل کا شکار ہے جانی،سماجی یا معاشی پریشانی کا شکارہے
سکون نام کی چیز ہماری ذندگی سے نجانے کہاں گئی۔وجہ کیا ہے آخر کہ ہم جو نبی کریم ﷺ کی امتی ہیں اتنے مصایب میں گھرے ہوئے ہیں ۔ذرا سا غور کریں تو وجہ تو با لکل سامنے ہی ہے۔  ہمارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں ذندگی گزارنے کا ایک ڈھنگ دیا ہےایک طریقہ دیا ہےہم اگر ذندگی کے ہر قدم پر نبی کریم ﷺ کی سنتوں کا اہتمام کریں تو بڑی بڑی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں میرے خیال میں تو ایک مومن کی پوری ذندگی ہی دعا ہے۔اللہ تعالی  کو کہ ستر ماؤں سے ذیادہ پیار کرنے والا ہے وہ تو بہانے ڈھونڈتا ہے طریقے ڈھونڈتا ہے کہ ہمیں اپنے سے قریب کرے اس کے لئے اس نے ہمیں آسانیاں ہی آسانیاں دی ہیں وہ تو ہماری دنیا میں بھی آسانی چاہتا ہے آخرت میں بھی،یہ ہم ہی ہیں کہ دامن بچا کر بھاگ رہے ہیں اس لئے مسلسل بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
۔ا نسان کی 90 فیصد روحانی اور 50 فیصد جسمانی بیماریوں کا تعلق صرف بیت الخلاء یعنی واش روم سے ہے۔ایک چھوٹی سی دعا کو چھوڑا اور کتنی بیماریوں نے ہمارا گھر دیکھ لیا۔جراثیم ،جرم تھیوری وغیرہ یہ سب شیطان کے ہی نظام ہیں ہر گندی جگہ ذیادہ جراثیم ہوتے ہیں جنات اور شیاطین وہاں رہتے ہیں۔اب چاہے اس بیت الخلاء کو آپ جتنا سجا لو یہ ظاہری نظام ہی ہے اس کے  لئے نبی کریم ﷺ کی دی ہوئی دعا کو پڑھ کر جانے میں ہی عافیت ہےبیت الخلاء جانا ہماری مجبوری ہے مگر اللہ جل شانہ اس موقع پر بھی ہماری ذمہ داری لیتے ہیں
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے :
اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ.
بخاری، الصحيح، کتاب الوضو، باب ما يقول عند الخلاء، 1 : 66، 142
اے اللہ بے شک میں خبیث جنّوں اور خبیث جنّنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
اعوذبک کا مطلب ہے پناہ میں آتا ہوں۔یعنی اللہ کے سپرد اپنے آپ کو کرتا ہوں اللہ   پناہ میں آتا ہوں، بندہ اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اے اللہ میں اپنے آپ کو سپرد کرتا ہوں اب جب بندہ اللہ پاک کے سپرد اپنے آپ کو کر دے تو اللہ پاک سے بڑا محافظ بھلا کون ہے؟
بیت الخلاء سے باہر آتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہیے :
اَلْحَمْدُ ِﷲِ الَّذِی أَذْهَبَ عَنِّی الْأَذَی وَعَافَانِیْ.       
ابن ماجه، السنن، کتاب الطهارة وسنتها، باب ما يقول اذا خرج من الخلا، 1 : 177،
 
اب یہ بھی استغفار ہے غفرانک یعنی اے اللہ میری بخشش کر دے۔ اے اللہ تو نے نجاست والی چیز کو نکال کر مجھے عافیت دی مجھ  پر کرم کیا مجھ پر فضل کیا۔

  حدیث کا مفہوم ہے کہ انسان کی ہر وقت بیس فرشتے حفاظت کرتے رہتے ہیں اگر یہ حفاظت وہ فرشتے چھوڑ دیں تو ایسی مخلوق رہتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی آدمی کی بوٹیاں کر دیں۔
 
ہم نے بیت الخلاء کے ٹائلوں سے مذین کر لیا  اور پہلو میں سجا لیااور بے فکر ہو گئے یہاں کچھ لوگوں نے تو مغرب کی اندھی تقلید میں بیت الخلاء کو آرام گاہ بنا ڈالا








 حالانکہ جتنے نفسیاتی امراض کے مریض مغربی ممالک میں ہیں اور کہیں نہیں ہیں۔
اسی طرح بیت الخلاء میں با قاعدہ بک شیلف لگا کر کتابیں سجائی جاتی ہیں کمپیوٹر رکھے جاتے ہیں







ظاہر ہے جو وقت اللہ کو نہیں دیں گے وہ وقت اللہ لگوائیں گے بھر ایسی جگہ مال لگوائیں گے جہاں دل نہیں چاہے گا۔




 
اس تحریر کی تیاری میں جناب حکیم محمد طارق محمود صاحب  کی کتاب خطبات عبقری سے مدد لی گئی ہے۔