قرآن اور سائنس
سورج ایک روز بجھ جائے گا
سورج کی روشنی ایک کیمیائی عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہےجو اس کی سطح پر جاری ہےاور گزشتہ 5 بلین سالوں سے جاری ہے۔مستقبل میں یہ کسی وقت کسی نقطے پہ پہنچ کے ختم ہوجائے گا۔ایسا اس وقت ہوگا جب سورج پوری طرح بجھ جائے گا۔اس کے بجھنے سے روئے زمین پر تمام جاندار ختم ہوجائیں گے۔ان کے چراغ حیات بجھ جائیں گے۔سورج کے وجود کی بے ثباتی کے بارے میں قرآن کہتا ہے:
"اور سورج کے لیے جو مقررہ راہ ہےوہ اسی پر چلتا رہتا ہے۔
یہ ہے مقرر کردہ غالب ، باعلم اللہ تعالیٰ کا"
(سورہ یٰسین آیت 38)
عربی لفظ جو یہاں استعمال ہوا ہے وہ "مُسْتَــقَرٍّ"ہے۔جس کا مطلب ہے مقام یا وقت جو مقررہ ہے۔چنانچہ قرآن کہتا ہے کہ سورج ایک مقام مقررہ کی طرف دوڑ رہا ہے اور اس کی یہ دوڑ اس وقت تک کے لیے ہوگی جس کا تعین خالق کائنات نے پہلے سے کررکھا ہے۔یعنی اس معینہ اور مقررہ وقت کے پہنچتے ہی سورج ختم ہوجائے گا ، بجھ جائے گا۔