دجال خبیث کے فتنے


میرے سوہنے آقا (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) کا ارشاد ہے
دجال کی عمر چالیس دن ہو گی
پہلا دن ایک سال کا ،دوسرا دن ایک ماہ کا ،تیسرا دن ایک ہفتے کا اور اس کے بعد تمام دن عام دنوں کی طرح ہی ہوں گے
ایک حدیث مبارکہ میں ہے
دجال مشرق سے ظاہر ہو گا
اسی طرح ایک اور حدیث مبارک میں بیان ہے
بے شک وہ دجال اس راستے سے نکلے گا جو عراق اور شام کے درمیان ہے-اے اللہ کے بندو تم ثابت قدم رہنا -پہلے وہ کہے گا میں تمہارا نبی ہوں حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اس کے بعد وہ کہے گا میں تمہارا رب ہوں حالانکہ تم اپنے رب کو مرنے
سے پہلے نہیں دیکھ سکتے
یہ حدیث مسلم کی شرط پر ہے
حضرت سیدہ حفصہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) فرماتی ہیں -
میں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے سنا -دجال کسی بات پر ناراض ہو کر خروج کرے گا
علامہ حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں دجال ایک نوجوان کو پکڑ لائے گا اور اس سے کہے گا میں تمہارا رب ہوں
وہ نوجوان کہے گا نہیں
دجال کہے گا -اگر میں تمہیں مار کر زندا کروں تو پھر مانو گے
وہ نوجوان پھر انکار کرے گا
پھر دجال اس کو قتل کرے گا اور اسے دوبارہ زندہ کرے گا
تو وہ نوجوان اس کو دیکھ کر کہے گا
تو وہی دجال (کمینہ) ہے جس کے بارے میں میرے آقا (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ) نے پیش گوئی کی ہے
حضرت حذیفہ بن ایمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ فتنے اتنے لمبے ہو جائیں گے جیسے گائے کی زبان
ان فتنوں میں اکثر لوگ تباہ ہو جائیں گے صرف وہ لوگ بچیں گے جو پہلے سے باخبر ہوں گے
حضرت عمیر بن ھانی نے فرمایا
میں نے عبداللہ بن عمر سے سنا
ایکبار نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم
آپ نے ان فتنوں کے بارے میں بتایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے احلاس کا فتنہ کہا
کسی نے پوچھا یہ احلاس کا فتنہ کیا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا
یہ فتنہ فرار ، گھر بار اور مال کے لٹ جانے کا فتنہ ہو گا ،پھر خوش حالی کا فتنہ ہو گا
اس فتنہ کا دھواں کسی ایسے شخص کے قدموں تلے ہو گا جو کہے گا وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہیں ہو گا
بے شک میرے اولیا تو متقین ہیں
پھر لوگ ایک نااہل شخص پر متفق ہو جائیں گے - پھر تاریک فتنہ ہو گا اور یہ فتنہ ایسا ہو گا کہ اس میں میری امت کا کوئی شخص نہیں
بچے گا جو اس کی لہر میں نہیں آیا ہو گا -جب بھی کہا جائے گا یہ فتنہ ختم ہو گیا یہ اور لمبا ہو جائے گا
ان فتنوں میں آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر
لوگ اسی حالت میں رہیں گے یہاں تک کہ دو خیموں میں بٹ جائیں گے ایک خیمہ مومنین کا ہو گا جن میں ذرا بھی نفاق نہیں ہو گا اور دوسرا نفاق والوں کا جس
میں ذرا بھی ایمان نہیں ہو گا اور جب تم اس طرح ہو جاؤ گے تو انتظار کرو دجال کا کہ وہ آج آئے یا کل آئے
واللہ علم و باالصواب