Thursday 9 January 2014

علم الارض


قرآن اور سائنس

علم الارض

پہاڑ زمین میں میخوں کی طرح گڑھے ہوئے ہیں۔

علم الارض میں تہہ بہ تہہ ہونے کا مظہر ایک حالیہ دریافت شدہ حقیقت ہے۔تہہ بہ تہہ ہونے کے عمل سے پہاڑ وجود میں آتے ہیں۔وہ سطح زمین جس کے اندر ہم زندہ ہیں ایک ٹھوس خول کی مانند ہےجبکہ گہرائی میں یہ گرم اور سیال مادے کی صورت میں ہے اور زمین کے اندرونی حصےمیں زندگی ممکن نہیں۔یہ بات بھی سب کے علم میں ہے کہ پہاڑوں کی مضبوطی اور استحکام ان کے تہہ بہ تہہ ہونے میں مضمر ہے۔اس لئے کہ یہی تہیں پہاڑوں کی تشکیل میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ماہر ارضیات ہمیں بتاتے ہیں کہ زمین کا ریڈیس تین ہزار سات سو پچاس میل ہے۔اور زمین کا بالائی حصہ جسے کرسٹ کہتے ہیں جس پہ ہم لوگ موجود ہیں وہ بہت پتلا ہے صرف ایک سے 30 میل کے درمیان۔چونکہ یہ تہہ بہت ہی پتلی ہے اس لیے قوی امکان رہتا ہے کہ یہ ہلنے لگے گا۔پہاڑ زمین میں میخوں کا کام کرتے ہیں جو زمین کی بالائی سطح کو قائم رکھتے ہیں اور اسے استحکام دیتے ہیں۔قرآن نےا سے یوں بیان کیا ہے:

کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا؟
اور پہاڑوں کو میخیں (نہیں بنایا)؟
(سورہ نباء آیت 7)

عربی لفظ "اَوْتَادًا" کا مطلب ہے میخیں (کیل)۔ان میخوں جیسی جو خیمے نصب کرتے وقت استعمال کی جاتی ہیں۔یہ ارضی تہوں کے لیے گہری بنیادوں کا کام دیتی ہیں۔