آدم ع کو اللہ نے
زمین پر بھیجا مگر حضرت آدم ع نے جنت کی ساری نعمتیں دیکھ لیں وہاں کی راحتیں دیکھ
لیں پھر جب آدم ع اس دنیا میں تشریف لائے تو ان کی طبیعت میں ان نعمتوں کی
طرف رغبت ائی ان میں سے ایک نعمت موسیقی ہے،جنت میں درختوں کے پتے بجیں گے اور ان
سے خوبصورت ساز نکلیں گے وہاں پاکیزہ ساز ہوں گے اس نعمت کو اللہ بے جنت کے لئے
پیدا کیا ہم نے ان کو دنیا کے لئے سمجھ لیا موسیقی روح کی غذا ہے مگر جنتیوں کے
لئے،موسیقی کیاہے؟َ آواز ہی تو ہے ،شیر کی چنگاڑ آواز ہی تو ہے دہشت پھی؛ا دیتی ہے
بچے کے رونے کی آواز ہی تو ہے ،ماں کے دل کو ہلا دیتی ہےآواز سے ذندگی کا نظام بدل
جاتا ہے۔موسیقی بدکاری کا منتر ہے،جیسے جادوگر کہتا ہے کہ میں نے منتر پڑھا
وہ چیز سامنے آگئی ،تو موسیقی بدکاری کا منتر ہے اور شیطانی چیزیں موسیقی کے ساتھ
ہوتی ہیں اور جہاں موسیقی ہو وہاں شیطانی چیزوں کا رقص ہوتا ہے
جن کانوں سے موسیقی سنی جاتی ہے شیاطین ان کانوں سے داخل ہوتے ہیں اور پورے
جسم کو بیماریوں کا گھر بنا دیتے ہیں احادیث میں ہے شیطان انسان ک ناک میں رات
گزارتا ہے جب انسان فجر کی نماز کے لئے وضو کرتا ہے تو وہ ناک سے نکل جاتا ہے ،یہ اللہ کی حفاظت
ہےلہ اپنی حفاظت ہٹالے تونجانے ہمارے ساتھ کیا ہو۔کچھ لوگوں بارے میں سنا ہے کہ ان
کو قوالی یا موسیقی سے وجد آتا ہے، میرا ان سے سوال ہے کہ کیا ان کو کبھی قرآن کی آواز پر وجد آیا؟؟؟
تو معلوم ہوا کہ یہ شیطانی وجد ہے،سارے
عالم میں امن کا پیکج یہ ہے کہ موسیقی کو اپنی ذندگی سے اپنے گھر سے نکال دیں ورنہ اسی طرح لاعلاج
بیماریاں اور مصائب جنم لیتے رہیں گے .
بیماریاں اور مصائب جنم لیتے رہیں گے .