میں کوک پئیوں گا‘ مجھے پیپسی چاہیے‘ اس قسم کے جملے آپ کو
اکثر سننے کو ملیں گے۔ ان مشروبات کی کسی بوتل میں اگر اُکھڑا ہوا دانت یا
ناخن ڈال دیا جائے تو دو دن میں گل کر اور دو ہفتے میں اندر حل ہوجائے گا
جبکہ یہی دانت‘ ہڈیاں اور ناخن انسان کے مرنے کے بعد ہزارہا سال تک محفوظ
حالت میں مل سکتے ہیں۔ صحت کیلئے حد درجہ خطرناک ہونے کے باوجود کیا وجہ ہے
کہ بچے دیوانہ واران مشروبات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس مطالبے کی وجہ ان کمپنیوں کی طرف سے انتہائی سحرانگیز اور
گمراہ کن اشتہار بازی ہے جس میں معصوم بچے مشہور کرکٹرز، فلم سٹارز اور من
پسند ہیروئوں کو انتہائی جذباتی انداز میں یہ مشروب پیتے ہوئے دیکھ کر ان
کے انداز میں ان کی نقالی کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ چکاچوند ننھے منے بچوں کو
مرعوب کرکے ان مشروب کا عادی بنا ڈالتی ہیں۔
ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ہم آدھا منافع اس بات پر خرچ کرنے
کیلئے تیار ہیں کہ عوام کوئی اور مشروب مانگنے کی بجائے پیپسی یا کوک کا
نام لے کر مشروب طلب کریں۔ ظاہر ہے اس اشتہار بازی کا خرچ استعمال کرنے
والے ہی کی جیب سے پورا کیا جاتا ہے۔پیپسی یا کوک کیا ہے؟ یہ مشروب جن
چیزوں کا مرکب ہیں شاید انہیں باریک انگریزی میں ڈھکن کے اندر ملاحظہ
کرسکیں۔ یہ کیمیائی مادے درج ذیل ہیں:۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ
قدرت اس زہریلی گیس کو جو خون کے ایک فضلے کی مانند ہے سانس
کے ذریعے پھپھڑوں سے باہر نکالتی ہے لیکن پیپسی اور کوکاکولا میں پانی میں
اس گیس کو گزار کر جذب کیا جاتا ہے جسے ہم منہ کے ذریعے اپنے معدے میں اتار
دیتے ہیں اس گیس کو پانی میں گزارنے کے فعل سے کاربالک بنتا ہے اور ان
مشروبات کی تیزابیت کا درجہ 3.4 ہوتا ہے یعنی انسانی جسم کی تیزابیت سے تین
یا چار درجے تیز۔ اس درجے کی تیزابیت ہڈیوں اور دانتوں کو گھول کر رکھ
دیتی ہے۔ انسانی ہڈیاں 30 سال کے بعد بننا بند ہوجاتی ہیں یعنی انسانی
ڈھانچہ ہونے کی وجہ سے ہمارے انسانی نظام اور معدے پر دوچند بوجھ بڑھ جاتا
ہے۔ ایک تیزابیت کی وجہ سے اور دوسرا مشروب کے درجہ حرارت کی وجہ سے جو
عموماً 0 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی
گریڈ ہوتا ہے۔ اس فرق کو ملانے کیلئے معدے کو فاضل کام کرنا پڑتا ہے۔ کھانے
کے دوران ان مشروبات کے استعمال سے ہاضمے کے مددگار کیمیائی مادے تحلیل
ہوکر معدے پر مزید بوجھ ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ جلد ہی جواب دے
جاتا ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر معدے میں گیسیں اور دیگر زہریلے مادے بنتے
ہیں جو انتڑیوں میں جذب ہوکر جسم کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیتے ہیں۔
فاسفورک ایسڈ
اس کا تیزابی مادہ ہمارے جسم کی ہڈیوں اور دانتوں سے کیلشیم
کے مادے کا اخراج کرتا ہے۔ مسلسل استعمال سے ہڈیوں کی شکست وریخت ہونے کی
وجہ سے ہڈیوں کا درد‘ کمر کا درد اور بعض اوقات معمولی چوٹ سے ہڈیوں کا ٹوٹ
جانا عام علامت ہے۔ اس بیماری کو ہڈیوں کی کمزوری کہا جاتا ہے۔
کیفین
یہ اعصابی نظام کو تحریک دینے والی نشہ آور دوا ہے جس کے
استعمال سے آدمی وقتی طور پر بیدار‘ تازہ دم اور خوشی محسوس کرسکتا ہے۔
پانچ چھ گھنٹے میں اس کا اثر ختم ہونے پر کمزوری‘ سستی‘ اضمحال اور بوریت
محسوس کرتا ہے۔
کیفین کے زیادہ استعمال سے ہیجان‘ بے چینی‘ رعشہ‘ دل کی تیز
دھڑکن کے ساتھ دل کی چال میں تبدیلی آسکتی ہے۔ سردرد کے ساتھ دردوں تک کی
نوبت آسکتی ہے۔ کیفین کی مقدار عام بوتل میں 35 سے 50 ملی گرام تک جبکہ
ڈیڑھ لیٹر کی بوتل میں 200 ملی گرام تک موجود ہوتی ہے۔
سوڈیم بینزوئیٹ
یہ مضر کیمیائی مادہ مشروبات کو سڑنے سے روکتا ہے لیکن اس کاکثرت سے استعمال ہائی بلڈپریشر کا باعث بنتا ہے۔
ایتھائی لین گلائی کول
یہ مشہور اینٹی فریز ہے جو گاڑیوں میں پانی کو جمنے سے بچانے
کیلئے ڈالا جاتا ہے۔ یہ سنکھیا سے ملتا جلتا آہستہ عمل کرنے والا زہر ہے جس
کے نتیجے میں اگر ایک گھنٹے میں چار لیٹر کولا مشروب پینے سے موت واقع
ہوسکتی ہے۔ دو ڈھائی لیٹر پینے سے بے ہوشی طاری ہوسکتی ہے۔
رنگدار مادے
سرخ امارنتھ اور برائون بورڈیکس قابل ذکر ہیں۔ جو تحقیقات کے
مطابق کینسر کا باعث بنتے ہیں اور انسانی صحت کیلئے مضر اثرات رکھتے ہیں۔
پیپسی اور کولا کے عمومی نقصانات
ذہنی صحت پر اثر سے بچے کو ضدی بناڈالتے ہیں ماں باپ کو تنگ
کرنا اور آپس میں مارکٹائی کارجحان زیادہ ہوجاتا ہے اور ذہانت میں کمی
آجاتی ہے۔
٭ بچوں کی جسمانی صحت پر اثر کرکے پہلی صورت میں بظاہر موٹا
بچہ لیکن اندرونی طور پر کمزور اور سست جبکہ دوسری صورت میں بھوک کے مارے
جانے سے پیلی رنگت کا لاغر بچہ جس کی آنکھوں کے گرد حلقے اور چہرے پر مردنی
ہوگی۔
٭ ان مشروبات کا کثرت سے استعمال جگر کے امراض کا باعث بنتا ہے جو کہ اس مرض کی الکحل مشروبات کے بعد دوسری بڑی وجہ ہے۔
٭ لمبے عرصے تک استعمال سے معدے کی جھلی کو نقصان‘ ہائی
بلڈپریشر اور شوگر کی بیماری میں زیادتی ہوجاتی ہے۔ شوگر کے مریضوں کیلئے
ڈائیٹ کولا بھی حد درجہ مضر اثرات رکھتا ہے۔
٭ حاملہ عورت میں ان مشروبات کا استعمال بچے کی جسمانی بناوٹ
میں خرابی کے علاوہ معذور بچوں کی پیدائش کا سبب بن سکتا ہے جس کی شرح
ہمارے معاشرے میں بڑھ رہی ہے۔
متبادل صحت مند مشروبات
دودھ کے مشروبات سادہ یا ذائقہ دار‘ مثلاً الائچی اور بادام
پستے کی کترن کے ساتھ مشروبات٭ ادرک اور شہد کے ساتھ٭ کھجور کے مرکب کے
ساتھ٭ ملک شیک‘ آم‘ کیلا‘ سیب‘ لسی سادہ یا ذائقہ دار٭ خشخاش بادام کے
ساتھ٭ ٹھنڈے پانی کے مشروبات٭ سکنجبین گُڑ‘ لیموں اور نمک کیساتھ٭ آلو
بخارے اور املی کا شربت٭ تخم ملنگا اور گوند کتیرا٭ دیگر مشروبات مثلاً
شربت الائچی‘ شربت بزوری وغیرہ٭ تازہ جوسز مثلاً گاجر کا جوس‘ سیب اور گاجر
کا جوس‘ انار‘ سبز قہوہ۔
اگر آپ کے بیت الخلا کا نکاس بند ہوجائے تو رات پیپسی یا
کوکاکولا کی لیٹر یا ڈیڑھ لیٹر والی بوتل ڈال دیں۔ صبح فلش کریں تو نکاس
کھل چکا ہوگا۔