Saturday 12 October 2013

ظُھُوْرُ الْمَھْدِیِّ ……مہدی کا ظہور


دین میں حدیث کا مقام
 اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد فرمایا :
اور نہ تو وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے۔ (  النجم 3 -4)
اور مقدام بن معدی کرب بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خبردار بیشک مجھے کتاب اور اس کے ساتھ اس کی مثل بھی دی گئی ہے، ہو سکتا ہے کہ ایک وقت آئے اور ایک آدمی ناقص العقل اپنے گاؤ تکیہ پر بیٹھا ہو اور تمہیں یہ کہے کہ صرف اس قرآن پر ہی عمل کرو اس میں جو حلال ہے اسے حلال جانو اور جو حرام ہے اسے حرام جانو ۔ (ابو داؤد حدیث نمبر (4604)
وما اٰتٰکم الرسول فاخذوہ ومانہٰکم عنہ فانتھوا (اعشر آیت 59، ع 7)
ترجمہ: رسول جو کچھ تمہیں دیں، اس کو لے لو، اور جس چیز سے روکیں اس سے باز رہو۔
اس لیے علما ئے اہل سنت کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ حدیث  کا منکر، اسکو کمتر سمجھنے والا اوراسکا مذاق اڑانے والا کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

ظُھُوْرُ الْمَھْدِیِّ ……مہدی کا ظہور

  امام مہدی کے متعلق روایات تو اتنی متضاد نہیں ہیں مگر انکی تشریح کو زیادہ متضاد بنا دیا گیا ہے۔
یہ مسئلہ تاریخ میں دو موقعوں پر زیادہ متضاد بنا۔

پہلا: جب امام مہدی کے متعلق تمام روایات کو ضعیف قرار دے کر اس عقیدے کی جڑ سے نفی کرنے کی کوشش کی گئی۔

دوسرا: جب قادیانی حضرات نے امام مہدی کے متعلق روایات کو اپنی تشریچ کے مطابق مرزا صاحب پر لاگو کرنے کی کوشش کی۔


تاریخ اسلام کے مختلف ادوار میں جنم لینے والے بہت سے فتنوں مثلا خوارج، روافض، معتزلہ، باطنیہ، بہائیہ، بابیہ، دیابنہ، قادیانیت، اور منکرین حدیث وغیرہما ذالک کی طرح ہمارے ہاں چند برس پیشتر ایک نئے فتنے نے سر اٹھایا ہے جو دراصل تجدد پسندی کی کوکھ سے برآمد ہوا ہے مگر اس نے اسلام کے متوازی ایک مذہب کی شکل اختیار کرلی ہے اس فتنے کا نام ہے ’’غامدیت‘‘
  یہ ہیں کاکوشاہ المعروف غامدی 


حکومت کی آنکھ کا تارہ بن کر میڈیا کے افق پر طلوع ہوئے ہر ٹی وی چینل  انہی کے رُخ (روشن) سے (منور) نظر آنے لگا ہے۔  جو بڑے دھڑلے سے اسلام کے پردے میں گمراہ کن فکر غامدی کی ترویج میں 
مصروف ہیں ۔
جس طرح غامدی صاحب کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی ع وفات پا چکے ہیں اسی طرح  جاوید احمد غامدی  امام مہدی کے نزول سے انکار بھی دھڑلے سے کرتے ہیں۔
موصوف کی ویب سائٹ اور ویڈیوز میں بھی یہ بات موجود ہے انتہائی ڈھٹائی سے احادیث مبارکہ کا انکار کرتے ہوئے یہ شخص کہتا ہے کہ 

قرآن مجید میں نزول مہدی کے بارے میں اشارۃً بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔ اسی طرح صحیح حدیثیں بھی اس طرح کے تذکرے سے یک سر خالی ہیں۔ البتہ، بعض دوسرے درجے کی ایسی روایات ملتی ہیں جن میں قیامت کے قریب اس طرح کی ایک شخصیت کے پیدا ہونے کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن ان میں بھی ایسی باتیں کہی گئی ہیں کہ جو نہ علمی لحاظ سے درست ہو سکتی ہیں اور نہ عقلی لحاظ سے۔ میرا رجحان اس معاملے میں یہ ہے کہ یہ روایتیں درحقیقت اگر کچھ تھیں بھی تو سیدنا عمر بن عبدالعزیز کے بارے میں تھیں۔ ان کے زمانے کے لوگوں نے اس کا مصداق پالیا اور وہ تاریخ میں اپنا کام مکمل کر کے دنیا سے رخصت ہو گئے۔
اس موضوع پر بعض محققین نے بہت اچھی چیزیں اس زمانے میں لکھ دی ہیں۔ ان کے مطالعہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ محض ایک افسانہ ہے جو مسلمانوں کے مابین افسوس ہے کہ بہت رائج کر دیا گیا اور اب امت مسلمہ اسی انتظار میں بیٹھی ہے کہ کوئی امام مہدی آئے گا اور ایک مرتبہ پھر ان کی خلافت دنیا میں قائم کر دے گا۔ (جون ٢٠٠٤)
 جاوید احمد غامدی کی طرح کے نام نہاد علما حضرات نے مسلمہ اسلامی عقائد کا جس طرح حلیہ مسخ کیا ہے ، وہ محتاجِ وضاحت نہیں اور یہ حضرات اپنے اپنے دائروں میں جس طرح گمراہی کے امام وپیشوا بنے ، وہ بھی کوئی مخفی راز نہیں ۔ لیکن انہوں نے گو دنیا میں شہرت وناموری ضرور حاصل کر لی ہو ، مگر عند اللہ ان کا کوئی مقام نہیں ہو گا، بلکہ وہ اللہ کے ہاں مجرم ہی نہیں ، اکابر مجرمین میں سے ہوں گے۔ جن پر ان کی اپنی ہی گمراہی کا بوجھ نہیں ہو گا ، بلکہ ان ہزاروں اور لاکھوں افراد کے گناہوں کی بھی ذمے داری ہوگی جو ان کے افکار وآرا سے گمراہ ہوئے ہوں گے۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے جیسا کہ وعظ و خطبہ کیلئے کھڑے ہوتے ہیں چنانچہ وعظ فرمایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فتنوں سے آگاہ فرمایا جو اس وقت سے لیکر قیامت تک وقوع پذیر ہونے والی تھیں، ان سب کو ذکر فرمایا اور ان میں سے کوئی چیز بیان سے چھوڑی نہیں، ان باتوں کو یاد رکھنے والوں نے یاد رکھا اور جو بھولنے والے تھے وہ بھول گئے اور بعض لوگوں نے فراموش کردیا. میرے یہ دوست (یعنی صحابہ) اس واقعہ سے واقف ہیں لیکن ان میں‌سے بعض ان باتوں‌کو جانتے ہیں اور بعض کو تفصیل کے ساتھ یاد نہیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ نسیان کا طاری ہوجانا انسانی خواص سے ہے، میں بھی انہی لوگوں میں سے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کی خبر دی تھی اور جن باتوں‌کو میں بھول گیا ہوں اگر ان میں‌سے کوئی بات پیش آجاتی ہے تو میں اس کو دیکھ کر اپنا حافظہ تازہ کرلیتا ہوں جس طرح کہ جب کسی غائب شخص کا چہرہ نظر آجاتا ہے تو وہ چہرہ دیکھ کر اس شخص کو پہچان لیا جاتا ہے. (بخاری ومسلم بحوالہ مظاہر حق جدید شرح مشکوۃ شریف جلد چہارم کتاب الفتن الفصل الاول حدیث نمبر 1)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
 ’’ اس وقت کیا ہو گا جب تم میں مسیح ابن مریم اتریں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔‘‘ (بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب نزول عيسى ابن مريم، مسلم، كتاب الإيمان، باب نزول عيسى ابن مريم)
قیامت سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ایک شخص عربوں پر حکومت کرے گا ۔
 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي  (أبواب الفتن، باب ما جاء في المهدي: 2/ 1818)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دنیا ختم نہیں ہو گی یہاں تک کہ عرب کا بادشاہ ایک ایسا آدمی بنے گا جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا اور اس کا نام میرے نام جیسا ہو گا ۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اُمِّ سَلَمَة  رضي الله عنها قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ  ﷺ یَقُولُ: ( اَلْمَهدِیُّ مِنْ عِتْرَتِیْ مِنْ وُّلْدِ فَاطِمَة » رَوَاهُ اَبُوْ دَاوٗدَ (کتاب الفتن، باب المهدي: 3/ 3603)  (صحیح)
حضرت ام سلمہ رضی  اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’مہدی میرے خاندان اور فاطمہ  کی اولاد میں سے ہو گا ۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
امام مہدی کا نام محمد ہو گا اور ان کے والد کا نام بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد جیسا ( عبداللہ ) ہو گا ۔
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ  عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ:« لَوْ لَمْ یَبْقَ مِنَ الدُّنْیَا اِلاَّ یَوْمًا قَالَ زَائِدَة لَطَوَّلَ الله ذٰلكَ الْیَوْمَ حَتّٰی یَبْعَثَ رَجُلاً مِنِّیْ اَوْ مِنْ اَهْلِ بَیْتِیْ یُوَاطِیُٔ اسْمُهُ اِسْمِیْ وَاِسْمُ اَبِیْهِ اِسْمُ اَبِیْ »  رَوَاہُ اَبُوْ داَوٗدَ (كتاب الفتن، باب المهدي: 3: 37601) (حسن)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ میرے خاندان یا میرے اہل بیت سے ایک شخص کو خلیفہ بنائے گا جس کا نام میرے نام پر ہو گا اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہو گا۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
 خلیفہ وقت کی موت کے بعد نئے خلیفہ کی بیعت پر اختلاف ہو گا بالآخر امام مہدی ( محمد بن عبداللہ) کی بیعت پر لوگ متفق ہو جائیں گے ۔
 امام موصوف کی بیعت مسجد حرام میں حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ہو گی۔
 امام مہدی کی بیعت کو بغاوت سمجھ کر کچلنے کے لیے آنے والا لشکر بیداء کے مقام پر دھنس جائے گا ۔ امام مہدی کی یہ کرامت دیکھ کر عراق اور شام کے علماء فضلاء جوق در جوق امام صاحب کی بیعت کے لیے مکہ مکرمہ پہنچنا شروع ہو جائیں گے ۔
عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ  قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ﷺ: « یَکُوْنُ اخْتِلاَفُ عِنْدَ مَوْتِ خَلِیْفَۃٍ فَیَخْرُجُ رَجُلٌ مِّنْ بَنِیْ ھَاشِمٍ فَیَاْتِیْ مَکة ، فَیَسْتَخْرِجُه النَّاسُ مِنْ بَیْتِہٖ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ فَیُجَھَّزُ اِلَیْہِ جَیْشٌ مِنَ الشَّامِ حَتَّٰی اِذَا کَانُوْا بِالْبَیْدَاء خُسِفَ بِھِمْ ، فَیَاْتِیْہِ عَصَائِبُ الْعِرَاقِ وَاَبْدَالُ الشَّامِ » رَوَاہُ الطِّبْرَانِیُّ (مجمع الزوائد، كتاب الفتن، باب ما جاء في المهدي: 7/ 12399) (صحیح)
 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ ایک خلیفہ کی وفات پر لوگوں میں اختلاف ہو جائے گا بنو ہاشم کا ایک آدمی ( مدینہ سے ) مکہ آئے گا لوگ اس کو گھر سے نکال کر (مسجد حرام میں ) لے آئیں گے حجراسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے شام سے ایک لشکر مکہ مکرمہ پر چڑھائی کے لیے آئے گا جب وہ بیداء کے مقام پر پہنچے گا تو اسے دھنسا دیا جائے گا اس کے بعد عراق اور شام سے علماء وفضلاء امام مہدی کے پاس ( بیعت کے لیے ) آئیں گے ۔‘‘ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔
 بیعت لینے کے بعد امام مہدی اپنے ساتھیوں سمیت بیت اللہ شریف میں پناہ لیں گے ۔
 ابتداء میں امام موصوف کے ساتھیوں کی تعداد اور وسائل بہت کم ہوں گے اور وہ کسی فوج سے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ خسف کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے۔
عَنْ حَفْصَة  اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ  قَالَ: « سَیَعُوْذُ بِھٰذَا الْبَیْتِ یَعْنِی الْکَعْبَة قَوْمٌ لَّیْسَتْ لَھُمْ مَنْعَة وَّلاَ عَدَدٌ وَّلاَ عُدَّة یُبْعَثُ اِلَیْھِمْ جَیْشٌ حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِبَیْدَاء مِنَ الْاَرْضِ خُسِفَ بِھِمْ » رَوَاہُ مُسْلِمٌ) (كتاب الفتن و اشراط الساعة)
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ ’ اس گھر یعنی کعبۃ اللہ میں کچھ لوگ پناہ لیں گے جن کے پاس دشمن کاحملہ روکنے کی طاقت نہیں ہو گی نہ ان کی تعداد زیادہ ہو گی نہ ان کے پاس اسلحہ ہو گا ایک لشکر(انہیں ختم کرنے کے لیے ) بھیجا جائے گا وہ بیداء کے مقام پر پہنچیں گے تو زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
بیداء کے مقام پر دھنسنے والے لشکر میںسے صرف ایک آدمی بچے گا جو واپس جا کر حکومت کو کامیاب بغاوت (یعنی انقلاب) کی خبر دے گا ۔
عَنْ حَفْصَة اَنَّھَا سَمِعَتِ النَّبِیَّ  ﷺ یَقُوْلُ: « لَیَؤُمَّنَّ ھٰذَاالْبَیْتَ جَیْشٌ یَّغْزُوْنَہٗ حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِبَیْدَاء مِنَ الْأَرْضِ یُخْسَفُ بِاَوْسَطِھِمْ وَیُنَادِیْ اَوَّلُھُمْ اٰخِرَھُمْ ثُمَّ یُخْسَفُ بِھِمْ فَلاَ یَبْقٰی اِلاَّ الشَّرِیْدَ الَّذِیْ یُخْبِرُ عَنْھُمْ» رَوَاہُ مُسْلِمٌ (كتاب الفتن واشراط الساعة)
حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ ایک لشکر بیت اللہ پر حملہ کرنے کی نیت سے جب بیداء کے مقام پر پہنچے گا تو پہلے اس لشکر کا قلب (درمیانی حصہ… زمین میں دھنسے گا تو آگے کا حصہ پچھلے حصے کو (مدد کے لیے ) پکارے گا ، لیکن سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے سوائے ایک قاصد کے وہی (واپس ) جا کر لوگوں کو خبر دے گا ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
امام مہدی کی خلافت اور دیگر امور خلافت صرف ایک رات میں طے ہو جائیں گے۔
عَنْ عَلِیٍّ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ: « اَلْمَھْدِیُّ مِنَّا اَھْلَ الْبَیْتِ یُصْلِحُہُ اللّٰہُ فِیْ لَیْلَة» رَوَاہُ ابْنُ مَاجَة  (كتاب الفتن، باب خروج المهدي: 2/ 3300)  (حسن)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس کی (خلافت کا ) انتظام ایک ہی رات میں فرما دے گا ۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
 امام مہدی کا دور خلافت سات سال تک ہو گا ۔
 امام موصوف کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے ۔
 امام مہدی اپنے دور حکومت میں مکمل عدل و انصاف قائم کریں گے ۔
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ  الْخُدْرِیِّ  قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: « اَلْمَھْدِیُّ مِنِّیْ ، اَجْلَی الْجَبْھَۃِ ، اَقْنَی الْاَنْفِ ، یَمْلَاُ الْاَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلاً کَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا ، یَمْلِك سَبْعَ سِنِیْنَ » رَوَاہُ اَ بُوْدَاؤٗدَ (كتاب الفتن، باب المهدي: 3/ 3604)               (حسن)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مہدی مجھ سے ہو گا اس کی پیشانی کشادہ اور ناک اونچی ہو گی زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم اور جور سے بھری ہوئی تھی وہ سات سال تک حکومت کرے گا۔‘‘اسے ابودائود نے روایت کیا ہے۔
خلیفہ مہدی کے زمانے میں دولت کی اس قدر فراوانی ہو گی کہ وہ عوام میں بلا حساب کتاب دولت تقسیم کریں گے ۔
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يَقْسِمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ  (صحيح مسلم، كتاب الفتن و اشراط الساعة)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آخری زمانہ میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال بغیر گنتی کے تقسیم کرے گا ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
 امام مہدی (فجر کی )نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ g آسمان سے نازل ہوں گے اور امام مہدی کی امامت میں نماز ادا کریں گے ۔
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ (صحیح مسلم، كتاب الإيما، باب بيان نزول عيسى ابن مريم عليه السلام)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا وہ گروہ قیامت تک ( حق پر ) غالب رہے گا جب حضرت عیسیٰ ابن مریم  علیہ السلام( آسمان سے ) نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر عیسیٰ  علیہ السلام سے گزارش کرے گا تشریف لائیں اور ہمیں نماز پڑھائیں عیسیٰ  علیہ السلام جواب میں فرمائیں گے نہیں تم خود ہی آپس میں ایک دوسرے کے امام ہو یہ اس امت کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ اعزاز ہے۔

امام مہدی کے متعلق امام الہند شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا موقف
شاہ ولی اللہ اپنی کتاب ازالتہ الخفا میں لکھتے ہیں :
" ہم یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نص فرمائی ہے کہ امام مہدی قرب قیامت میں ظاہر ہوں گے اور وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک امام برحق ہیں اور وہ زمین کو عدل وانصاف کے ساتھ بھر دیں  گے جیسا کہ ان سے پہلے ظلم اور بے انصافی کے ساتھ بھری ہوئی تھی۔ ۔ ۔  پس  آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس ارشاد سے امام مہدی کے خلیفہ ہونے کی پیش گوئی فرمائی اور امام مہدی کی پیروی کرنا ان امور مین واجب ہوا جو خلیفہ سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ ان کی خلافت کا وقت آئے گا، لیکن یہ پیروی فی الحال نہیں بلکہ اس وقت ہوگی جبکہ امام مہدی کا ظہور ہوگا اور حجر اسود اور مقام ابراھیم کےدرمیان ان کے ہاتھ پر بیعت ہوگی۔
(ازالۃ الخفا  جلد 1، صفحہ 6)

عقیدہ امام مہدی  پر چند اہم کتابیں :
اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے یہ کتابیں ملاحظہ فرمائیں۔
شیخ العرب والعجم شیخ السلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کی کتاب

نواسہ حضرت کاشمیری مولانا مفتی ابولبابہ شاہ منصور مدظلہ العالی کی کتاب