Tuesday 19 June 2012

صدقہ بیماریوں اور مصیبتوں کو ٹال دیتا ہے۔

سعودی عرب میں ایک مصری عالم نے صدقہ کی عظمت و فضیلت پر ایک دلنشین لیکچر ارشاد فرمایا‘ انہوں نے دوران گفتگو احادیث مبارکہ کے حوالے سے ذکر کیا کہ صدقہ بلاؤں‘ مصیبتوں اور بیماریوں سے نجات پانے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ ہے‘ مصری عالم کی گفتگو کے دوران ایک مصری آدمی ہی کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ واقعی آپ کی بات مبنی برحقیقت ہے‘ میں نے خود تجربہ کیا ہے کہ صدقہ انسان کو مصائب و الام اور موذی امراض سے بچاؤ کا ذریعہ بن جاتا ہے‘ اس شخص نے اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا ’’میں دل کے مرض میںمبتلا تھا‘ اور میرا مرض انتہائی نازک صورتحال اختیار کرچکا تھا مجھے دو دفعہ ہارٹ اٹیک بھی ہوا‘ مقامی ڈاکٹروں نے میری زندگی اور موت کے درمیان ایک لکیر سی کھینچ دی‘ مجھے اپنی موت کے آثار نظر آنا شروع ہوگئے میں نے آخری چارے کے طور پر امریکہ کا رخ کیا اور وہاں ماہرین امراض دل سے رجوع کیا۔ ان کے علاج سے مجھے کچھ افاقہ تو ضرور ہوا مگر موت کے سائے ختم نہ ہوئے‘ پھر ہر تین ماہ بعد امریکہ جانا میرا معمول بن گیا۔ ادویات کے سہارے میری زندگی کی سانس چل رہی تھی کہ ایک دن ایک عجیب واقعہ رونما ہوا‘ میں گوشت خریدنے کیلئے قصاب کی دکان پر گیا‘ وہاں ایک پردہ نشین خاتون کھڑی تھی‘ قصاب جب گوشت بناتے ہوئے فالتو چربی وغیرہ نیچے پھینکتا تو اگر اس کے ساتھ معمولی سا گوشت چپکا رہ جاتا تو وہ عورت لپک کر اسے اٹھا کر اپنے بیگ میں ڈال لیتی‘ میں کافی دیر تک یہ منظر دیکھتا رہا بالآخر میں نے اس عورت سے پوچھ ہی لیا کہ اے میری مسلمان بہن یہ کیا ماجرا ہے؟ اس خاتون نے بتانے سے انکار کردیا‘جب میرا اصرار بڑھا تو اس نے چھلکتی آنکھوں سے بتایا کہ میرے گھرمیں سات ماہ سے گوشت نہیں پکا‘ حالات نے اس موڑ پر لاکھڑا کیا ہے کہ زندگی کی گاڑی بمشکل حرکت میں ہے آج میرے چھوٹے چھوٹے بچوں نے ضد کی کہ ہمیں گوشت پکا کر کھلاؤ‘ میں گوشت خرید نے کی طاقت نہیں رکھتی‘ اس لیے قصاب کی دکان سے فالتو چربی وغیرہ سے لگے ہوئے گوشت کے ذرات جمع کررہی ہوں کہ انہی کا شوربہ بنا کر اپنے معصوم بچوں کی خواہش کو پورا کردوں گی‘ اس کی درد بھری کہانی سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے اور میری آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے‘ میں نے قصاب سے کہا کہ میری یہ بہن جب چاہے‘ جتنا چاہے گوشت خرید لے‘ اس کی قیمت میں ادا کروں گا اور اس خاتون سے کہا اے میری بہن! اسے ایک بھائی کی طرف سے قبول کیجئے اس کے بعد میں اپنے گھر آگیا‘ میرے دل کو اتنا سکون‘ راحت اور مسرت ملی کہ اس کے اثرات میرے چہرے بلکہ پورے بدن پر عیاں تھے‘ مجھے شاداں وفرحاں دیکھ کر میرے بچوں نے بڑی محبت سے پوچھا اباجان آج کیا ماجرا ہے؟ آپ کے چہرے پر تو ہمیشہ تفکرات سایہ کیے رکھتے ہیں… لیکن آج آپ کے انگ انگ سے مسرت و شادمانی کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں‘ میں مناسب اور مختصر سے الفاظ میں نے انہیں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے آگاہ کیا اور اللہ کے حضور سربسجود ہوگیا کہ اس مالک حقیقی نے مجھے بھی اپنی مخلوق کی خدمت کا موقع دیا اور اس کے نتیجے میں مجھے اطمینان قلب کی دولت سے مالا مال کردیا کچھ عرصہ بعد میں حسب معمول امریکہ گیا تو میرے معالج میری ٹیسٹ رپورٹس دیکھ کر حیران رہ گئے کہ میںمرض دل کے ہاتھوں موت کے منہ تک پہنچ چکا تھا‘ لیکن آج میری رپورٹس بالکل نارمل تھیں جیسے مجھے کبھی یہ مرض ہوا ہی نہیں تھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھنا شروع کردیا کہ تم نے کونسا نسخہ استعمال کیا ہے؟ کس ڈاکٹر و معالج سے علاج کروایا ہے؟ میں نے انہیں بتایا کہ یہ کسی عام ڈاکٹر و معالج کا نسخہ نہیں بلکہ محسن انسانیت نبی کریم ﷺ کا آج سے چودہ سو سال پہلے بتایا ہوا نسخہ ہے کہ صدقہ بیماریوں اور مصیبتوں کو ٹال دیتا ہے۔