Thursday 28 June 2012

تیری عظمتوں سے ہوں بے خبر

تیری عظمتوں سے ہوں بے خبر


تیری عظمتوں سے ہوں بے خبر
یہ میری نظر کا قصور ہے !
تیری راہ گزر میں قدم قدم
کہیں عرش ہے کہیں طور ہے !
یہ بجا ہے مالک دو جہاں
میری بندگی میں قصور ہے !
یہ خطہ ہے میری خطہ مگر
تیرا نام بھی تو غفور ہے
یہ بتا تجھ سے ملوں کہاں
مجھے تجھ سے ملنا ضرور ہے !
کہیں دل کی شرط نا ڈالنا !
ابھی دل گناہوں سے چور ہے !
تو بخش دے میرے سب گناہ !
تیری ذات رحیم و غفور ہے ! آمین