Thursday 5 July 2012

سنت سے الرجی؟؟؟؟؟


میں بلاگنگ کی اس دنیا میں نیا نیا ہی قدم رکھا ہے لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ یہاں ہر کوئی ایک دوسرے کی ٹانگ کھیچنے میں مصروف ہے جبکہ کچھ ایسے بلاگرز بھی ہیں جو متنازعہ موضوعات کے ساتھ شدت سے چھیڑ خانی کرتے نظر آتے ہیں یا پھر اسلامی احکامات کا مزاق اڑاتے نظر آتے ہیں ان بلاگرز کو اگر سمجھایا بھی جاتا ہے تو میں تو مانوں والی اکڑ پر اتر آتے ہیں ،تو آخر ایسے موضوعات کو چھیڑتے کیوں ہیں؟؟ان میں ایک محترمہ صاحبہ کبھی تو  گائیکی سے مرتد حضرات کو دوغلا کہتی نظر آتی ہیں کہیں حجاب  کا مزاق اڑاتی ہیں  کہیں قادیانیوں کی حقوق کے لئے آواز بلند کرتی نظر آتی ہیں۔ میری نظر سے
چند تبصرے ایسے بھی گزرے جن میں داڑھی رکھنے والوں کا مزاق اڑایا جا رہا تھا کہ یہ داڑھی رکھ کر عوا م کو بے و قوف بناتے ہیں وغیرہ وغیرہ وہ بے وقوف بناتے ہیں یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے مگر ہم کسی کے بارے میں اس طرح کا فتوی ایک دم سے کیسے دے سکتے ہیں؟؟؟
امام ابو حنیفہ رض کے سامنے خربوزہ رکھا گیا انہوں نے فرمایا میں نہیں کھاتا،مجھے نہیں معلوم میرے نبی ﷺ نے کیسے کاٹا تھا کیسے کھایا تھا سبحان اللہ، اور ہم کہتے ہیں سنت کی کوئی بات نہیں ،سنت ہی تو ہے نہ کریں تو گناہ تو نہیں ہے،
 یہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے بنی ﷺ کبھی بازار میں ننگے سر نہیں پھرے یہاں خواتین کے حجاب پر تنقید کی جا رہی ہے۔ایک روایت کے مطابق حضرت فاطمہ رض کا انتقال ہو رہا تھا تو خادمہ کو بلا کر فرمایا غسل کا پانی رکھو  فلاں کپڑے نکالو غسل کیا اور خادمہ سے فرمایا میری چارپائی درمیان میں رکھوادو،
اس وقت حضرت علی رض موجود نہ تھے چارپائی پر لیٹ کر قبلے کی طرف منہ کیا  خادمہ سے فرمایا میں مر رہی ہوں  علی رض کو بتا دینا میرا غسل ہو چکا ہے کوئی میرا جسم نہ کھولے اور جان دے دی،ایک روایت کے مطابق اسماء بنت عبیث کو بلا کر فرمایا میں چاہتی ہوں جنازہ لے جاتے ہوئے میری میت نظر نہ آئے پتہ نہ چلے عورت کی میت ہے یا مرد کی،کوئی ایسا طریقہ بتاؤ کہ میں نہیں چاہتی کہ میرے قد اور جسم پر تبصرے ہوں ۔اسماء رض نے فرمایا میں نے حبشہ میں دیکھا تھا کہ کوئی عورت مرتی تھی تو اس کی چارپائی کے اوپر لکڑیوں کی کمان بنا دیتے تھے کہ پتہ ہی نہ چلے کی عورت لمبی چھوٹی ہے یا موٹی ہے۔فرمایا بس میرے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا وہ دستور آج بھی حرم میں موجود ہے بی بی فاطمہ رض کی سنت آج بھی ذندہ ہے یہ شرم و حیا کا علم تھا  سبحان اللہ آج یہ صفت کہاں سے ملے گی؟
دین کا نہایت مضحکہ خیز طورپر تمسخر اڑایا جا رہا ہےاور ذیادہ دکھ کی بات یہ ہے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہ تبصروں میں ان کو دادا دیتے نظر آتے ہیں ۔کچھ  ایسے بلاگرز  بھی ہیں کہ  کی باتوں کو پرا نی باتیں کہہ دیتے ہیں۔اس کے علاوہ کچھ ایسی باتوں پر بات کی جاتی ہے کہ رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔میں حیران ہوں  ایک کمزورسے کمزور عقیدے والا بھی اگر مسلمان ہے تو اللہ ا اس کے کلام اور اس کے رسول ﷺ پر ہرگز شک نہیں کر سکتا۔  
رسول کی سنت کا مزاق نہیں اڑانا چاہیئے ۔
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہمیں سنت سے الرجی ہو گئی ہے؟؟؟؟