Friday 13 July 2012

دوسروں کی حاجت روائی کرنا


حدیث شریف میں ہے  اللہ تعالی کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعد سب سے افضل عمل کسی مسلمان کا دل خوش کرنا  ہے ،
ایک اورحدیث پاک میں ہے جب آدمی کسی مومن کا دل خوش کرتا ہے تو اللہ پاک اس خوشی سے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو اللہ پاک کی عبادت کرتا ہے پس جب اس بندے کی موت ہوتی ہے  اور اسے قبر میں منتقل کیا جاتا ہےتو  وہ فرشتہ  اس بندے کے پاس جاتاہے  بندہ کہے گا تو کون ہے تو وہ  کہے گا میں میں وہ خوشی ہوں جو تو  نے فلاں شخص کے دل میں پیدا کی، آج میں تیری وحشت کو انس میں تبدیل کروں گی اور تجھ کو کلمہ شہادت پر ثابت قدم رکھوں گی قیامت کے دن حاضری کے مقامات پر تیرے ساتھ رہوں گی تجھ کو جنت میں تیرا مقام دکھاؤں گی ۔
رسول پاک ﷺ سے کسی صحابی رض نے  ایک خوبصورت سوال پوچھا کہ وہ کون سا عمل ہے جس کی وجہ سے لوگ جنت  میں جائیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا  وہ چیز اللہ تعالی سے ڈرنا یعنی تقوی  اور اچھے اخلاق ہیں۔
پھر  پوچھا کہ وہ کون سے اعمال ہیں جو جہنم میں جانے کا سبب بنیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا  وہ منہ اور شرم گاہ ہے۔
خوش خلقی یعنی اچھا اخلاق ایسی نعمت ہے وجہ کہ انسان کو جنت میں لے جا کر چھوڑتا ہے،بخاری شریف کی روایت ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت کی مغفرت ایسے ہوئی کہ وہ راستے سے گزر رہی تھی اس نے دیکھا ایک کتا کنویں کے پاس بیٹھا ہوا ہے پیاس کی شدت سے اس کی زبان باہر لٹک رہی تھی یوں معلوم ہوتا تھا کہ بیاس کی شدت سے مر ہی جائے گا،اس عورت نے اپنا جوتا نکالا  اور اس کا ڈول بنا کر کنویں سے پانی نکالا اور اس کتے کو پانی پلایا اس کے اس عمل کی وجہ سے اللہ تعالی نے اس کے سارے گناہ معاف کر دیے۔
بخاری شریف کی ایک اور روایت ہے ابو ہریرہ رض اس کےراوی ہیں  ایک آدمی نے ایک کتے  کو دیکھا جو گیلی مٹی کو پیاس کی شدت سے چاٹ رہا تھا پانی کہیں قریب موجود نہ تھا ،اس آدمی نے اپنا جوتا اتارا اور اس میں کہیں سے پانی لے کر آیا اور اس کتے کو پلایا اس پر اس آدمی اللہ نے جنت عطا فرمائی۔۔

پیاسے کتے کو پانی پلانے پر  اگر جنت مل گئ تو کیا پیاسےبندے کو پانی پلانے پر  جنت نہیں ملے گی کسی پریشان حال بندے کی پریشانی مٹانے پر جنت نہیں ملے گی؟؟؟
مسلم شریف کی حدیث ہے کہ ایک بندہ راستے سے گزر رہا تھا اس نے راستے میں دیکھا کہ ایک درخت کی شاخیں پھیلی ہوئی تھیں اس طرح کہ مسافروں کو گزرنے میں مشکل پیش آ رہی   تھی اس شخص نے اس کو کاٹ دیا کہ مسلمانوں کے راستے سے ہٹ جائےان کو تکلیف نہ پہنچائےاس کے اس عمل کی وجہ سے اس کو جنت مل گئی۔3
ان احادیث کی وجہ سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ انسان کسی کی حاجت روائی کرے کسی کی تکلیف دور کردے تو اللہ ان کے اس عمل کو جنت میں جانے کا ذریعہ بنا دیتے  ہیں ۔
بخاری اور مسلم کی روایت ہےنبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو کسی کی حاجت روائی میں رہتا ہے اللہ تعالی اس بندےکی حاجت روائی میں رہتا ہے،اور جس نے کسی کا غم دور کیا اللہ تعالی اس کے بدلے قیامت کے غموں میں سے کوئی غم دور کردے گا۔اور جس  شخص نے کسی مسلمان کےبدن یا عیب کی پردہ پوشی کی اللہ رب العزت قیامت کے دن اس بندے کی پردہ پوشی فرمائے گا ۔
تبرانی کی روایت ہے بے شک اللہ تعالی کی کچھ مخلوق ہے جن کواللہ تعالی نے دوسروں کی حاجت روائی کے لئے  ہی پیدا کیا ہے بندے اپنی پریشانیوں میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں یہ لوگ اللہ کے عذاب سے قیامت کے دن امن میں رہیں گے۔
تبرانی  کی  ہی روایت ہے،حدیث پاک میں ہے بے شک اللہ کے کچھ لوگ ہیں جن کو اللہ کی مخلوق کے فائدے کے لئے نعمتوں کےساتھ پیدا کیا    جب تک وہ ان نعمتوں کو اللہ کے بندوں پر خرچ کرتے رہیں گے  اللہ ان کو ان نعمتوں پر برقرار رکھے گا مگر جب وہ ان نعمتوں کو  خرچ کرنے سے روک لیں گےاللہ ان نعمتوں کو ان سے روک لے گا اور دوسرے کی طرف منتقل کر دے گے  ۔تو اللہ پاک کچھ بندوں کو مال اس لئے ذیادہ دیتا ہےکہ دوسروں تک پہنچائیں آج کتنے لوگ ایسے ہیں کہ کہتے ہیں کہ  بڑا اچھا کاروبار تھا اچانک ختم ہوگیا ۔
حدیث پاک میں ہے کہ جو اپنے  بھائی کی حاجت روائی میں چلا  یعنی اس نے کوشش کی  تو یہ اس کے لئے دس سال کے  اعتکاف سے بہتر ہے  اور ایک دن کے اعتکاف کا ثواب یہ ہے کہ اللہ تعالی اس کےاور دوزخ کے درمیان  تین خندق کا فاصلہ پیدا کر دے گا ہر خندق دوسری سے اتنے فاصلے  پر ہو گی  جتنا زمین کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ،اس کو حاکم نے روایت کیا۔
نیز حدیث شریف میں ہے جس نے کسی  مسلمان کی حاجت روائی کی کوشش کی  اللہ پاک اس کے ہر قدم پر ستر نیکیاں لکھے گا ستر گناہ معاف کروا دے یہاں تک  جہاں تک وہ چلا تھا وہاں واپس آ جائے اور اگر  اس کو پورا کر دیا  تو اللہ پاک اس کو ایسے گناہوں سے پاک  کر دے گا جیسے ابھی  ماں نے اس کو جنم دیا  ہو،کسی مسلمان کے دکھ کو دور کرنے کا کتنا ثواب ہے اور اگر اس آدی کو اس مقصد کے دوران ہی موت آ گئی تو   یہ شخص جنت میں بغیر حساب کتاب کے داخل ہو گا ۔
تبرانی نے روایت کیا ہے رسول ﷺ نے فرمایا  جو آدمی کسی مسلمان کی کسی تنگی یا پریشانی کو دور کرنے حاکم  یا صاحب  اقتدار کے پاس پہنچا ا تو اللہ اس کو  قیامت کے دن پل  صراط سے گزرنے میں اس کی مدد فرمائیں گے جب سب کے قدم لڑکھڑا رہے ہوں گے۔
دعا اعوان